خیبرپختونخواحکومت اوراخوت فاؤنڈیشن کے مابین بلاسود مائیکرو فنانس سکیم کے معاہدے پردستخط

Your Ads Here

 


پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن)خیبرپختونخوا حکومت اوراخوت فاؤنڈیشن کے مابین ضم شدہ اضلاع میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار اور کاٹیج انڈسٹری کے فروغ کے سلسلے میں بلاسود قرضوں کی فراہمی کے لئے مائیکرو فنانس سکیم کے معاہدے پر دستخط کیے گئے ہیں،بلاسود مائیکرو فنانس سکیم ایک ارب روپے کے گردشی فنڈ پر مشتمل ہو گی، جس کے تحت ضم اضلاع کے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری حضرات کو 75000 روپے تک کے بلاسود قرضے فراہم کئے جائیں گے،سکیم کے تحت خواتین کیلئے 25 فیصد، خصوصی افراد کیلئے پانچ  فیصد اور خواجہ سراؤں کیلئے دو فیصد کوٹہ مختص کیا گیا ہے۔

 وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں محدود پیمانے پر تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان تقریب کے مہمان خصوصی  جبکہ وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے صنعت عبد الکریم، سیکرٹری صنعت جاوید مروت، سی ای او اخوت فاؤنڈیشن ڈاکٹر امجد ثاقب اور دیگر متعلقہ حکام نے تقریب میں شرکت کی۔ محکمہ صنعت خیبرپختونخوا اور اخوت فاؤنڈیشن کے متعلقہ حکام نے معاہدے پر دستخط کئے۔ بلاسود قرضوں کی یہ سکیم اخوت اسلامک مائیکرو فنانس کے ذریعے شروع کی جارہی ہے، جو پہلے سے ضم اضلاع میں پانچ سو ملین روپے کی لاگت سے بلاسود قرضوں کی ایک سکیم چلا رہی ہے۔ اس طرح یہ دوسری اہم سکیم ہے جو ضم اضلاع میں اخوت کے ذریعے شروع کی جارہی ہے۔ سکیم کے تحت اگلے 13 سال کے عرصہ میں ضم اضلاع کے تقریباًدو لاکھ19 ہزار افراد مستفید ہوں گے اور یہ قرضے میرٹ کی بنیاد پر دئیے جائیں گے۔


وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مذکورہ سکیم کو ضم اضلاع میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کے فروغ اور عوام کی معاشی خوشحالی کے لئے صوبائی حکومت کا ایک اور اہم قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ سمال اینڈ میڈیم انٹر پرینورشپ اورکاٹیج انڈسٹری قومی معیشت میں ریڑ ھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، بدقسمتی سے یہ شعبہ ماضی میں یکسر نظر انداز کیا گیا تاہم صوبائی حکومت اس شعبے کو ترقی دینے کیلئے تمام تر دستیاب وسائل بروئے کار لا رہی ہے، وزیراعظم عمران خان اس سلسلے میں خصوصی دلچسپی لے رہے ہیں اور اس مقصد کیلئے معاشی ترقی اور روزگار کی تخلیق کے عنوان سے ایک منصوبہ تیار کیا گیا ہے جس کے تحت مذکورہ مقصد کے لئے چار ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔


وزیراعلیٰ نے ضم اضلاع کے حوالے سے حکومت کی پالیسیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ضم اضلاع کے لوگوں خصوصاً نوجوانوں کو معاشی لحاظ سے ان کے پاؤں پر کھڑا کرنا موجودہ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے، قبائلی اضلاع کے عوام نے ماضی میں بہت بڑا نقصان اٹھایا ہے یہی وجہ ہے کہ موجودہ حکومت قبائلی عوام کی ماضی کی محرومیوں کا ازالہ کرنے اور انہیں فوری ریلیف کی فراہمی کے لئے خصوصی اقدامات کر رہی ہے، اس مقصد کے لئے قبائلی عمائدین سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے قابل عمل ترقیاتی منصوبہ بندی کی گئی ہے اور فوری ریلیف کے حامل شارٹ ٹرم منصوبوں پر بلا تاخیر کام کا آغاز کیا گیاہے۔


محمود خان نے کہا کہ غریب طبقے کو بلاسود قرضوں کی فراہمی ریاست مدینہ کے وژن کی جانب ایک اہم قدم ہے مستقبل میں صوبے کے بندوبستی اضلاع میں بھی  غریب اور متوسط طبقے کو چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو فروغ دینے کیلئے بلاسود قرضوں کی فراہمی کا منصوبہ شروع کریں گے، جس پر مرحلہ وار عملدرآمد کیا جائیگا اور پسماندہ علاقوں سے اس منصوبے کا آغاز کیا جائے گا، آئندہ سال کا بجٹ غریب دوست ہوگا، صوبائی حکومت غریب طبقے کی فلاح کے لئے تمام تر دستیاب وسائل استعمال میں لا رہی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ احساس نشوونما پروگرام، احساس کیش پروگرام، صحت انصاف کارڈ، موجودہ حکومت کے غریب پرور اور غریب دوست منصوبے ہیں، صوبائی حکومت آئندہ بجٹ میں آئمہ مساجد کیلئے اعزازیہ کا منصوبہ بھی شروع کرے گی۔

Your Ads Here

Your Ads Here

Your Ads Here

Your Ads Here

Newer Posts Newer Posts Older Posts Older Posts

Related Posts

Your Ads Here

Comments

Post a Comment
Loading comments...